کارگل جنگ میں ہلاکہونے والے فوجی کی بیٹی نے وزیر اعظم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شکریہ سر ،میں آپکے الفاظ میں چھپے وقار کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں ،میں امید کرتی ہوں کہ ہم جلد ہی اپنے ونگ کمانڈر کو اپنے درمیان دیکھیں گے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظمعمران خان نے قوم سے خطاب میں موجودہ صورتحال پر عوام کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ بھارتکی جانب سے جو کارروائی کی گئی اس پر میں اپنی قوم کو اعتماد میں لینا چاہتا تھا ۔
ہم نے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کو مکمل پیشکش کی کہ وہ جس قسم کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ پلوامہ میں بھارتی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے اور مجھے پتہ ہے کہ لوگوں کو ان کے لواحقین کو کس قسم کی تکلیف پہنچی ہو گی کیونکہ پاکستان میں دس سال میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں اور ان دس سالوں میں میں نے کئی اسپتالوں میں متاثرین کی عیادت کے لیے دورے کیے جہاں میں نے دیکھا کہ کسی کی بازو نہیں ہے، کسی کی ٹانگ نہیں ہے، کسی کی آنکھ نہیں ہے۔
اسی لیے مجھے پتہ ہے کہ ایک تو جو لوگ اس دنیا سے چلے جاتے ہیں اُن کے لواحقین پر اور ایک جو حملوں میں زخمی ہو جاتے ہیں ان کے لواحقین پر کیا گزرتی ہے۔ اسی لیے ہم نے سیدھا سیدھا بھارت کو پیشکش کی کہ کسی طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں اور اگر اس میں کوئی بھی پاکستانی ملوث ہے تو ہم اس میں مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کیونکہ کہیں بھی دہشتگردی کے لیے پاکستان کی زمین استعمال کی جانا ہمارے مفاد میں نہیں ہے۔
نہ ہی یہ بات ہمارے مفاد میں ہے کہ باہر سے کوئی آ کر پاکستان کی زمین استعمال کرے۔ تو اسی لیے اس میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔ ہم بھارت سے مکمل تعاون کے لیے تیار تھے۔ لیکن اس کے باوجود مجھے خدشہ تھا کہ ہندوستان کوئی ایکشن لے گا ، اسی لیے میں نے کہا تھا کہ اگر آپ نے پہل کی تو ہماری مجبوری ہو گی کہ ہم ایکشن لیں کیونکہ کوئی بھی کود مختار ملک کسی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اس کے ملک کے اندر کارروائی کرے اور خود ہی فیصلہ کرے کہ اس نے جُرم کیا ہے اور جج ، عدلیہ اور انتظامیہ بن جائے اور سزا بھی خود ہی سنا دے۔
Comments
Post a Comment